سمندروں کے سفر پر مجھے بلاتا ہوا
فلک پہ دور ۔۔۔۔ستارہ سا ٹمٹماتا ہوا
الجھ رہا ہوں زمانوں کی بے کرانی سے
میں سطحِ آب پہ کچھ دائرے بناتا ہوا
کوئی تو بات تھی ایسی کہ ہوگیا خاموش
وہ میرے دل میں پرندہ سا چہچہاتا ہوا
چھپائے رکھتا تھا ، اندر کی خامشی جیسے
وہ اپنے یاروں میں یوں ہاؤ ہو مچاتا ہوا
سمجھ رہا ہوں تری بات بات کا مفہوم
میں حوصلے سے ، قرینے سے مسکراتا ہوا
چھنک اٹھی ہے کہیں تیری یاد کی پازیب
میں جارہا ہوں کہیں دور گنگناتا ہوا
گذر رہا ہوں کسی اور کہکشاں سے نذیر
میں روشنی کے لیے راستے بناتا ہوا
ڈاکٹر نذیر تبسم پشاور
بہت خوبصورت انتخاب ہے بھائی
کوئی تو بات تھی ایسی کہ ہوگیا خاموش
وہ میرے دل میں پرندہ سا چہچہاتا ہوا