خدا سے برسرِ پیکار ہیں ہم
یہ جو رسوا سرِ بازار ہیں ہم
شکایت غیر کی بے جا کریں گے
خود اپنی راہ کی دیوار ہیں ہم
اُسے دشمن بنایا ، دوست تھا جو
جو تھا دشمن ، اُسی کے یار ہیں ہم
سہارا تھے کبھی اوروں کے لیکن
خود اپنی دوش پہ اب بار ہیں ہم
ابھی تو موت کو آنا پڑے گا
بہت مدت ہوئی بیمار ہیں ہم
ہمیں سچ بولنے کی خوئے بد ہے
اگرچہ نوکرِ سرکار ہیں ہم
شناسا تھے سبھی ، جب کام کے تھے
ہوئے تنہا ، جو اب بے کار ہیں ہم
پروفیسرشاہد اسلام تنہا گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج بنوں
بہت خوب، لاجواب!