آہنگ ادب کا افتتاحی اجلاس علامہ اقبال ہاسٹل نمبر 9 کی سبزہ زار میں جناب نذر عابد کی صدارت میں جون دوہزار آٹھ میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں انتظامی نوعیت کے معاملات پر بحث ومباحثہ ہوا ۔ اس کے ساتھ ساتھ مجلس عاملہ کے ارکان کا انتخاب بھی عمل میں آیا۔
تنظیم کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے انجمن کے سیکرٹری جناب وہاب اعجاز نے کہا کہ اس تنظیم کا مقصد نوجوان ادیبوں اورقلم کاروں کی حوصلہ افزائی کرنا اور ان کی تخلیقی صلاحتیوں کو جلا بخشنا ہے۔ انجمن کا کوئی سیاسی ، مذہبی مقصد نہیں۔ بلکہ اس کا مقصد صرف اورصرف ادب کی خدمت ہے۔ اہوں نے اس نوزائیدہ تنظیم کا نام یونیورسٹی ادبی فورم تجویز کیا جس پر تمام دوستوں نے اتفاق کیا۔جناب اویس قرنی نے انجمن کے اغراض و مقاصد پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ
تنظیم کے ممبران کی یہ کوشش ہوگی کہ اس کی شاخیں یونیورسٹی کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی قائم کی جائیں۔اس کے ساتھ ساتھ نیاز انور سید، جناب امین تنہا ،، جناب اسرار خاموش کی جانب سے انجمن کے قیام کو خوش آئند عمل قرار دیاگیا۔ اس کے علاوہ فیصلہ کیا گیا کہ انجمن کا اجلاس ہر مہینے کی کسی بھی تاریخ کو بلایا جائے گا۔ جناب اسحاق وردگ کو تنظیم کے منشور پر غور و غوص کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔
بات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے جناب حماد صاحب نے اس کاوش کو سراہا اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کی یونیورسٹی میں موجود دوسرے شعبہ جات کے قلمکار ساتھیوں کو اس انجمن میں خصوصی نمائندگی دی جائے اس کے علاوہ ادبی نشتوں کے ساتھ ساتھ فائن آرٹ ، سائنس ، عمرانیات جیسے موضوعات پر مذاکرے کرائیں جائیں کیونکہ ادب کا تعلق زندگی کے ہر شعبے سے ہے۔
اجلاس کے دوسرے حصے میں شعبہ اردو جامعہ پشاور کے سابق چیرمین اور معروف ماہر اقبالیات جناب صابر کلوروی کے حوالے سے ایک نشست کا احتتام کیا گیا اس موقع پر تمام شرکاء محفل نے جناب صابر کلوروی کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا ۔انہیں صوبہ سرحد کا اعلیٰ پائے کا ماہر اقبالیات قرار دیاگیا۔ مجلس میں ان کی شخصیت کے روشن پہلوؤں پر بھی بات کی گئی ۔ اجلاس کے اختتام پر صاحب صدر نذر عابد نے اختتامی کلمات میں صابر صاحب کے لیے دعا مغفرت کی اور کہا کہ صابر صاحب کی اچانک موت سے ادب میں جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا ناممکن ہے۔